مختار عباس نقوی نے کہا کہ ’’ہمیں اپنی پالیسیوں-پروگراموں، اصولوں پر کاربند رہ کر آخری پائیدان پر کھڑے ہوئے شخص کی ’آنکھوں میں خوشی اور زندگی میں خوشحالی‘ کے لئے کام کرنا ہے۔‘‘
رام پور: بی جے پی کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ ’آبادی پر قابو پانے کے مشن‘ پر’فرقہ واریت اور سیاست کا ٹشن‘ نہ ملک کے مفاد میں ہے اور نہ معاشرے کے مفادمیں۔ نقوی آج اپنے دو روزہ دورے پر رام پور پہنچے اور رام پور میں پنچایت کے نو منتخب نمائندوں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آبادی پر قابو پانے کی مہم ملک اوروقت کی ضرورت ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ ہندوستان کے سب زیادہ آبادی والے اترپردیش سے اس بیداری اورحوصلہ افزا مہم کو شروع کیا جارہاہے۔‘‘
وزیر موصوف نے کہا کہ جو لوگ اس مہم پر فرقہ واریت اور سیاست کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ملک اور معاشرے کے ساتھ ساتھ ریاست کے مفاد کے خلاف ہیں۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی کا یہ اقدام خوش آئند ہے کہ انہوں نے ریاست کے مفاد میں ایک بہت بڑا قدم اٹھایا ہے، یہ قدم آنے والی نسلوں اور معاشرے کے لئے ایک بہت بڑا احسان اور تحفہ ثابت ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جو لوگ آبادی پر قابو پانے کے اس مشن کو کسی خاص مذہب سے جوڑنے کی حماقت کر رہے ہیں، وہ اپنی بھٹکتی ذہنیت اور فرقہ وارانہ سوچ کوتھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نقوی نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام نے ہمیں جس امید اور اعتماد کے ساتھ منتخب کیا ہے، ہم اس کسوٹی پرکھرے اتریں۔ ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ جس نے ہمیں ووٹ دیا ہے وہ بھی ہمارا ہے اور جس نے ہمیں ووٹ نہیں دیا ہے وہ بھی ہماراہے اور ہمیں ترقی کے معاملے میں کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جامع ترقی اور سب کو بااختیار بنانا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے اور اسی ترجیح اور اسی سوچ کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے بھرپور ترقی کے لئے فنڈز مہیاکرایاجائے گا تاکہ گاؤں، غریب، کسان اور کمزور طبقے تک ترقی کی روشنی پہنچ سکے۔
پنچایت انتخابات کے تعلق سے مختار عباس نقوی نے کہا کہ ’’پنچایت انتخابات میں لوگوں کا مینڈیٹ آئندہ اسمبلی انتخابات کے لئے واضح اشارہ ہے، عوام نے ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی جی، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی کے ہمہ جہت ترقی اورگاؤں،غریب،کسان کے مفادات کے لئے کئے گئے اقدامات پرمہرلگائی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کچھ اپوزیشن جماعتیں ’کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘ کی حالت میں پہنچ گئی ہیں اور وہ اپنی ’ہارپرہاہاکار‘اوربی جے پی کی جیت پر ’ماتم‘ کررہی ہیں۔ ایسے’ماتم کرنے والے گروپ‘ پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں اپنی پالیسیوں – پروگراموں، اصولوں پر کاربند رہ کر آخری پائیدان پرکھڑے ہوئے شخص کی’آنکھوں میں خوشی اور زندگی میں خوشحالی‘کے لئے کام کرناہے۔
قومی آواز