آر ایل ڈی کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق ممبر پارلیمنٹ جینت چودھری نے بی جے پی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس تحریک میں چودھری اجیت سنگھ نے بھیجا ہے کیونکہ کسان ہی آمر حکومت سے لڑ سکتا ہے
مظفر نگر: غازی پور بارڈر پر جاری کسان تحریک کی قیادت کر رہے راکیش ٹکیت کے زار و قطار رونے کے ایک دن بعد ان کے آبائی ضلع مظفرنگر میں ہونے والی مہا پنچایت میں بڑی تعداد میں کسانوں اور مقامی لوگوں نے حصہ لیا۔ اس دوران کسانوں کی تحریک کو مضبوط کرنے اور تاناشاہ حکومت کے خلاف آخر تک جنگ لڑنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
مظفر نگر شہر میں گورنمنٹ انٹر کالج (جی آئی سی) کے میدان پر ہونے والی اس مہا پنچایت کے دوران بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے سربراہ چودھری نریش ٹکیت نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سبھی فی الحال گھر جائیں اور تحریک کو مضبوط کرنے کی تیاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ وقتاً فوقتاً دہلی میں جاکر مظاہرہ کرتے رہیں گے۔ نریش ٹکیت نے مزید کہا کہ چودھری اجیت سنگھ کو شکست دینا ایک بڑی غلطی تھی اور اب سے ایسی غلطی نہیں ہوگی۔ مہا پنچایت میں تمام سیاسی جماعتوں نے دہلی جانے کی درخواست کی تھی لیکن نریش ٹکیت نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال غازی پور میں بہت لوگ پہنچ چکے ہیں اس لئے بعد میں اپنے اپنے حساب سے دہلی پہنچا جائے تاکہ کسی کو کوئی پریشانی نہ ہو۔
ریش ٹکیت نے کہا ’’بھارتیہ کسان یونین کو جس نظم و ضبط کے لئے جانا جاتا ہے، ہم سی کا مظاہرہ کریں گے اور بی جے پی والوں سے سنبھل کر رہیں گے۔ چودھری چرن سنگھ ہمارے عظیم لیڈر تھے، ان کے بیٹے چودھری اجیت سنگھ کو ہرانا ہماری بڑی غلطی تھی لیکن اس غلطی کو مزید دہرایا نہیں جائے گا۔‘‘
مہا پنچایت میں موجود آر ایل ڈی کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق ممبر پارلیمنٹ جینت چودھری نے بی جے پی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ’’مجھے اس تحریک میں چودھری اجیت سنگھ نے بھیجا ہے کیونکہ کسان ہی آمر حکومت سے لڑ سکتا ہے۔ اگر کسان کمزور ہوتا ہے تو ملک تباہ ہو جائے گا۔‘‘
جینت نے کہا کہ ملک میں ایسا پہلا موقع ہے جب آبرو ریزی ہوتی ہے، تو متاثرہ کے خلاف بھی تفتیش کی جاتی ہے۔ ہاتھرس کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’متاثرہ کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ انتہائی نامناسب اور غیر انسانی تھا۔ جب ہم وہاں گئے تو ہمیں روکا گیا۔ حکومت نہیں چاہتی کہ متاثرہ کے اہل خانہ کو انصاف ملے، لہذا حکومت نے وہاں لاٹھیاں استعمال کیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’کسانوں کی لڑائی ان لوگوں کے ساتھ ہے جو اپنی غلطی قبول نہیں کرتے۔ کسان اتنے عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار بھی کسانوں کے بارے میں بات نہیں کی۔ وہ بیرون ملک کی بات کرتے ہیں، امریکہ کا خیال رکھتے ہیں لیکن اپنے ملک کے کسانوں کی فکر نہیں کرتے۔‘‘
اتر پردیش حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے جینت چودھری نے کہا ’’اتر پردیش کے تخت پر ایسے ’باباجی‘ براجمان ہیں جنہیں کسی پر یقین نہیں ہے اور جو اپنی منمانی کرتے ہیں۔ ان لوگوں کی اپنی چھوٹی سی دنیا ہے، لہذا ان کا کسان کی پریشانی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ کسان مخالف حکومت ہے، اب خاموش رہنے سے کام نہیں چلے گا، حکومت کے خلاف لڑنا ہوگا۔ کسان اب کسی قیمت پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔‘‘
کسان مہا پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما اور سابق ممبر پارلیمنٹ ہریندر ملک نے کہا کہ اگر ملک میں مظاہرے نہ ہوتے تو ہم کبھی بھی ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد نہیں کرا پاتے۔ ہڑتال کرنا اہل وطن کا بنیادی حق ہے لیکن حکومت ظلم کے ذریعے اسے دبانا چاہتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ملک کے کچھ صنعت کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے کسانوں پر نئے زرعی قوانین مسلط کر رہی ہے۔ لیکن کسان ایسا ہونے نہیں دیں گے اور آواز اٹھائیں گے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی جانب سے عآپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے اس تحریک کے لئے بجلی اور پانی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی اور اس تحریک کے لئے عام آدمی پارٹی کی حمایت کا یقین دلایا۔ کانگریس کے لیڈر عمران مسعود نے بی جے پی پر تنقید کی، اس کے علاوہ تمام مقررین نے بھی بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے زرعی قوانیاپس لینے کا مطالبہ کیا۔
کسانوں کی اس مہا پنچایت میں سابق ایم ایل اے پنکج ملک، سابق ممبر پارلیمنٹ امیر عالم خان، سابق ایم ایل اے نوازش عالم خان، کیرانہ کے ایم ایل اے ناہید حسن بھی موجود تھے اور ان سبھی نے کسانوں کی لڑائی کو حمایت دینے کا اعلان کیا۔