انڈین کانسلیٹ دبئی اورورٹیکس اوینٹس نے دبئی کے شیخ راشد آڈیٹوریم میں’جشنِ ہندوستان‘ کاانعقاد کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں دبئی میں رہنے والے ہندوستانیوں نے شرکت کی اوربڑی عقیدت اورجوش وخروش کے ساتھ منایاگےاآزادی کا75واں امرت مہوتسو کے موقع پر ایک عالمی مشاعرے کابھی انعقاد کیاگےا جس میں ہندوستان،پاکستان،یواے ای، اورمصر سے آئے ہوئے شاعروں نے شرکت فرمائی،اس موقع پر جناب واسو صراف صاحب چیئرمین DPSاورانڈین ہائی اسکول دبئی کو ان کے تعلیمی فروغ کے لئے بیگم امیرحیدر ایوارڈ فارایجوکیشن2023سے نوازاگےا،جبکہ جناب بابی نقوی صاحب سینئر صحافی کوصحافت میں ان کے اہم کارکردگی کے لئے عظمیٰ حیدر ایوارڈ فارجرنلزم2023سے نوازاگیا۔
مشاعرہ ایک ادبی او ر شعری تربیت گاہ ہے ، اس سے صرف شاعری کی فہم ہی پیدا نہیں ہوتی بلکہ ایک سلیقہ مندی بھی آتی ہے جو زندگی کا شعور پیدا کرتی ہے اور یہی شعور قومی یکجہتی کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ مشاعرے وقت کی اہم ضرورت ہیں، آج کل لوگوں کے پاس اچھی اردو سننے اور سیکھنے کا وقت نہیں ہے، اےسے ماحول میں چند گھنٹوں کےلئے منعقد مشاعرے اردو کی خدمت کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ذہنی سکون کا بھی ذرےعہ بنتے ہیں۔مشاعروں نے اردو زبان اور تہذیب کو فروغ دےنے مےں اہم کردار ادا کےا ہے ۔مشاعروں اور اردو شاعری کے توسط سے اس وقت اردو جاننے والوں اور شاعری سے دلچسپی لےنے والوں کا اےک نےاسلسلہ نظر آرہا ہے ۔ مذکورہ خیالات کا اظہارمہمانِ خصوصی امن پوری صاحب کانسلیٹ جنرل آف انڈیانے دبئی جشن ہندوستان کے شاندار مشاعرہ میں کیا۔
جشن ہنوستان میںجناب امن پوری صاحب کانسلیٹ جنرل آف انڈیا،دبئی مہمانِ خصوصی کے طورپرموجودتھے۔دیگراہم شخصیات میں ہندوستان سے تشریف لائے معراج حیدر،ریحان صدیقی،شازیہ قدوائی، فرحان واسطی،عماد ملک،ڈاکٹرکاکل آغا،خورشیدزیدی،شہزاد عالم،ملن سنگھ،اخلاق احمد،ندیم زیدی،عارف حسین وغیرہ موجودتھے۔
دبئی کے شیخ راشد آڈٹوریم میں منعقدہ عالمی مشاعرہ جشن ہندوستان میں دنیائے اردوکے ممتاز شعرا و شاعرات کو مدعو کیا گیا جن شعرا و شاعرات کو مدعو کیا گیا۔ان کے اسم شریف یہ ہیں صدر مشاعرہ منظر بھو پالی (ہندوستان)عباس تابش ( پاکستان) اقبال اشہر ( ہندستان) جوہر کانپوری (ہندستان) قیصر وجدی ( پاکستان) محترمہ شبینہ ادیب (ہندوستان) محشر آفریدی ( ہندوستان) عرفان اظہار ( دبئی) محترمہ ولاءجمال ( مصر) امان حیدر ( ہندوستان)
دبئی میں مقیم پاکستان اور ہندوستان کے سامعین کی ایک بڑی تعداد کی مشاعرے میں شرکت شیخ راشد آڈیوٹوریم میں سامعین کے لئے لگائی گئیں جدید کرسیاں اور صوفے کم پڑ گئے سامعین مشاعرہ نے اظہار خیال میں کہا کہ دبئی میں ایک طویل عرصہ بعد ایک ایسے مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس میں دنیا اردو کے ممتاز شعرا و شاعرات کو مدعو کیا گیا وہ شعرا و شاعرات جنہیں ہم سماعت کرنا چاہتے ہیں، منتظم اعلیٰ جناب پشکن آغا کو خوبصورت مشاعرہ کے انعقاد پر سامعین نے خوب سراہا مشاعرے کے پہلے شاعر امان حیدر سے مشاعرے کا آغاز کیا گیا مشاعرے میں شریک تمام شعرا و شاعرات نے خوب داد سمیٹی اختتام مشاعرہ تک سامعین اپنی نشستوں پر موجود رہے مشاعرہ رات ۳بجے اپنے اختتام کو پہنچا اور جناب پشکن آغا نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہماری کوشش ہوتی ہے کے مشاعرے کے نام پر تماشہ نہ دکھائیں بلکہ ادب و زبان کی حفاظت کے لیے سنجیدگی سے ایسے مشاعرے تر تیب دیے جائیں کہ جن کا انعقاد زبان و ادب کی حفاظت کے ضامن ہوں، ادر الحمداللہ مشاعرے میں آنے والے سامعین اس بات کا ثبوت ہیں اور ادبی تقریبات کا اہتمام ہمارا کاروبار نہیں عبادت ہے۔
جن شعراءکے کلام کوخصوصی طور پر پسند کیا گےاان کے چند اشعارقارئین کے لئے پیش خدمت ہیں۔
راج کرنا ہے کروآگ نہ لگاےا کرو
دھرم کے نام پہ لوگوں کورولایانہ کرو
منظر بھوپالی
مرغابیوں نقل مکانی میں ہم بھی تھے
گولی چلی توجھیل کے پانی میں ہم بھی تھے
عباس تابش
ترے دل سے کبھی نہیں نکلوں میںکوئی ایسی سزا ہوجاﺅں
صرف تجھ کودکھوں اورتجھے دیکھوں اپنی آنکھوں کافیصلہ ہوجاﺅں
عرفان اظہار
تھوڑا بدزبان ہوں میں اتفاق سے
اب کیاکروں پٹھان ہوں میں اتفاق سے
محشرآفریدی
یہ دنیا ہے یہاں پریہ تماشہ ہوبھی سکتا ہے
ابھی جو غم ہمارا ہے تمہاراہوبھی سکتا ہے
قیصر وجدی
سجدہ ¿ شکر کی کرنوں سے عبادت لکھئے
پھردعامانگئے اوراپنی ضرورت لکھئے
جوہرکانپوری
ستم تویہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیں
چراغ بجھتے ہی خیمہ بدلنے والے لوگ
اقبال اشہر
میں امان اپنے خدوخال میں آجاﺅں گا
آپ کچھ روز مرے سامنے رہ کر دیکھیں
امان حیدر
تمام رشتو ںکوتوڑا نہیں ابھی اس نے
خفا خفا ہے مگربول چال رکھتا ہے
ڈاکٹرولاءجمال
ہم ناموسیٰ ہیں نہ فرعون کا لشکر پیچھے
پھر بھی چڑھتے ہوئے دریا میں اترجاتے ہیں
اے ایم طراز
ذراسا قدرت نے کیانوازہ کہ آکے بیٹھے ہو پہلی صف میں
ابھی سے اڑنے لگے ہوا میں ابھی تو شہرت نئی نئی ہے
شبینہ ادیب
٭٭٭