جاوید اختر کا کہنا ہے کہ ’’آج کل ہمارے ملک میں نئی نسل کے نوجوان اردو اور ہندی کم بولتے ہیں، آج زیادہ توجہ انگریزی پر ہے، ہمیں ہندی میں بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہماری قومی زبان ہے۔‘‘
مشہور نغمہ نگار جاوید اختر نے اُردو زبان کو پوری طرح سے ہندوستان کی زبان قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’اردو پاکستان یا مصر کی زبان نہیں ہے۔ یہ ہندوستان کی زبان ہے۔‘‘ دراصل حال ہی میں جاوید اختر نے اپنی بیوی شبانہ اعظمی کے ساتھ ’شاعرانہ سرتاج‘ نامی اردو شاعری کا ایک البم لانچ کیا تھا۔ اس دوران انھوں نے اردو زبان کی اہمیت اور اس کی ترقی و ارتقا میں پنجاب کے کردار پر گفتگو کی۔
جاوید اختر نے البم لانچ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب سے تقریباً ختم ہو چکی اردو زبان میں شاعری کا تذکرہ کیا اور اسے آج بھی زندہ رکھنے کے لیے ڈاکٹر ستیندر سرتاج کی تعریف بھی کی۔ اردو کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ ’’اردو کسی اور جگہ سے نہیں آئی ہے۔ یہ ہماری اپنی زبان ہے۔ یہ ہندوستان کے باہر نہیں بولی جاتی ہے۔ پاکستان بھی ہندوستان سے تقسیم ہونے کے بعد وجود میں آیا، پہلے یہ صرف ہندوستان کا حصہ تھی۔ اس لیے یہ زبان ہندوستان کے باہر نہیں بولی جاتی۔‘‘
پنجاب اور اردو کے درمیان رشتہ پر جاوید اختر نے کہا کہ ’’پنجاب کا اردو کے تئیں بڑا تعاون ہے اور یہ ہندوستان کی زبان ہے۔ لیکن آپ نے یہ زبان کیوں چھوڑی؟ تقسیم کی وجہ سے؟ پاکستان کی وجہ سے؟ اردو پر دھیان دینا چاہیے۔ پہلے ہندوستان ہی تھا، پاکستان بعد میں ہندوستان سے الگ ہو گیا۔ اب پاکستان نے کہا کہ کشمیر ہمارا ہے۔ کیا آپ ایسا مانیں گے؟ مجھے نہیں لگتا! اسی طرح اردو ایک ہندوستانی زبان ہے اور یہ برقرار ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’آج کل ہمارے ملک میں نئی نسل کے نوجوان اردو اور ہندی کم بولتے ہیں۔ آج زیادہ توجہ انگریزی پر ہے۔ ہمیں ہندی میں بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہماری قومی زبان ہے۔‘‘
Source: QaumiAwaz