دراصل شکور بستی ریلوے اسٹیشن کے آس پاس غریب اور مزدور طبقہ کے لوگ برسوں سے رہ رہے ہیں۔ ریلوے کے افسران ان لوگوں کو ہٹانے کے لیے کئی بار کوششیں کر چکے ہیں لیکن کانگریس ان کے حق کی لڑائی لگاتار لڑ رہی ہے۔ جب راہل گاندھی شکور بستی پہنچے تو لوگوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ کچھ سال قبل کانگریس لیڈر اجئے ماکن کی کوششوں سے ان کے گھر بچ گئے، لیکن اس کے بعد بھی کئی بار انھیں بے دخل کرنے کی کوششیں ہوئیں۔
بہرحال، راہل گاندھی نے اپنے یوٹیوب چینل پر 16 مئی کو ایک ویڈیو اَپلوڈ کیا ہے جس میں شکور بستی کے باشندوں سے ملاقات اور ان سے ہوئی بات کو دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے شروع میں لکھا گیا ہے کہ ’’شکور بستی ریلوے اسٹیشن شمال مغربی دہلی کے ایک ہلچل والے تجارتی محلے کے درمیان واقع ہے۔ یہاں آس پاس کی بستی کے مکین پانی اور صاف صفائی جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔‘‘
ویڈیو میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی شکور بستی کے باشندوں کے مقصد کے لیے لڑ رہی ہے۔ کانگریس کی کوششوں کے سبب معزز دہلی ہائی کورٹ نے بھی ان کے خدشات کو تسلیم کیا ہے۔ پھر بھی ان کی حالت اب تک بہتر نہیں ہوئی۔‘‘
ویڈیو میں راہل گاندھی کچھ خواتین سے بات کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ان کے بنیادی مسائل کیا ہیں۔ اس پر ایک خاتون کہتی ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ گھر کا ہے، انھیں ہمیشہ خوف رہتا ہے کہ کہیں ان کے سر سے چھت نہ چھین لیا جائے۔ وہاں موجود کچھ خواتین مہنگائی کو ایک بڑا مسئلہ بتاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت 1200 روپے ہو گئی ہے اس لیے جنگلوں سے لکڑی تلاش کر کھانا بنانا پڑتا ہے۔ ایک شخص نے اپنے گھر میں آگ لگنے کا درد بھی بیان کیا اور کہا کہ سب کچھ جل کر خاک ہو گیا لیکن حکومت و انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی۔ ویڈیو میں راہل گاندھی شکور بستی کے بچوں کے ساتھ تصویریں کھنچواتے ہوئے بھی نظر آئے۔ اس درمیان ’راہل گاندھی زندہ باد‘، ’کانگریس زندہ باد‘ کے نعرے بھی بلند ہو رہے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال یعنی 21 نومبر 2022 کو ہی دہلی ہائی کورٹ نے شکور بستی کے لوگوں کے حق میں ایک عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے ریلوے سے کہا تھا کہ وہ شمال مغربی دہلی کے اس علاقہ میں رہنے والے جھگی باشندوں کو جاری جھگی توڑنے کا نوٹس واپس لے۔ ریلوے نے جھگی بستی میں توڑ پھوڑ کی کارروائی کا نوٹس جاری کیا تھا جس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں شکور بستی کے باشندوں کی طرف سے عرضی داخل کی گئی تھی۔ اسی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ مستقبل میں اگر ریلوے وہاں کے باشندوں کو نئے سرے سے انہدامی نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ جھگی نمبر کا تذکرہ کرتے ہوئے نوٹس جاری کرے گا اور جھگی باشندوں کو جواب داخل کرنے کا وقت دے گا۔
قابل ذکر ہے کہ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نے 2019 میں کانگریس لیڈر اجئے ماکن کے معاملے میں ایک فیصلہ سنایا تھا جس میں ریلوے کو ہدایت دی گئی تھی کہ توڑ پھوڑ کی کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے جھگی بستی کے باشندوں کی بازآبادکاری کی جائے۔ جھگی باشندوں کی طرف سے پیش وکیل نے اُس وقت کہا تھا کہ ریلوے نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شکور بستی علاقہ میں انہدامی کارروائی کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔
QaumiAwaz