پوپ فرانسیس نے گزشتہ 10 سال میں چرچ کی درجہ بہ درجہ قیادت کو زیادہ ذمہ دار ٹھہرانے کے مقصد سے متعدد اقدامات منظور کیے ہیں، اس کے ملے جلے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے کہا ہے کہ جنسی استحصال کرنے والے قابل مذمت ’’دشمن‘‘ ہیں اور سزا کے مستحق ہیں، لیکن وہ مسیحی محبت اور پاپائیت کی دیکھ بھال کے بھی مستحق ہیں کیونکہ وہ بھی خدا کے بچّے ہیں۔ پوپ فرانسیس نے یہ بات ہنگری کے حالیہ دورے کے موقع پر یسوعوں (جیسوئٹس) کے ساتھ ایک نجی گفتگو میں کہی تھی۔ پوپ خود بھی ایک یسوعی ہیں اور ان کا یہ بیان منگل کے روز اطالوی زبان کے یسوعی جریدے سولٹا کیٹولیکا میں شائع ہوا ہے جیسا کہ اس طرح کی ملاقاتوں کے بعد رواج ہے۔
حالیہ برسوں میں بچوں سے جنسی بدسلوکی کے اسکینڈلوں نے چرچ کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے اور یہ پوپ کے لیے ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ انھوں نے گزشتہ 10 سال میں چرچ کی درجہ بہ درجہ قیادت کو زیادہ ذمہ دار ٹھہرانے کے مقصد سے متعدد اقدامات منظور کیے ہیں، اس کے ملے جلے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
ہنگری کے اس دورے میں یسوعی مذہبی نظام کے کے ایک رکن نے پاپائے روم سے پوچھا تھا کہ’’ دشمنوں سے محبت کرنے کے یسوع کے حکم پرعمل کرنا کیسے ممکن ہے، جب دشمن جنسی استحصال کرنے والا ہے؟‘‘ پوپ نے اس کے جواب میں کہا: ’’ہم کس طرح پیش آتے ہیں، ہم بدسلوکی کرنے والوں سے کیسے بات کرتے ہیں جن کے لیے ہم نفرت محسوس کرتے ہیں؟ جی ہاں، وہ بھی خدا کے بچّے ہیں لیکن آپ ان سے محبت کیسے کرسکتے ہیں؟ یہ ایک طاقتور سوال ہے‘‘۔
پوپ فرانسیس نے اسے ‘دشمن سے محبت کرنے کی ایک شکل’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘بدسلوکی کرنے والے کی واقعی مذمت کی جانی چاہیے لیکن ایک بھائی کی حیثیت سے’، حالانکہ انھوں نے تسلیم کیا کہ اس طرح کی بدسلوکی سے متاثرہ افراد کی زندگیوں پر جو اثرات مرتب ہوئے ہیں، ان کی وجہ سے ان کا زندہ رہنا مشکل ہے۔