سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں 24 مسلم امیدوار اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب رہے تھے لیکن اس بار ان کی تعداد 34 ہے۔ فتحیاب مسلم امیدواروں کا تعلق سماجوادی پارٹی اور آر ایل ڈی سے ہے
لکھنؤ: یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے اور بی جے پی اتحاد نے 273 سیٹیں حاصل کر کے اقتدار میں واپسی کی ہے۔ جبکہ سماجوادی پارٹی اور آر ایل ڈی اتحاد کو محض 125 سیٹیں ہی حاصل ہو سکیں۔ فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم انتخابی ماحول میں حکمراں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے درمیان براہ راست مقابلہ نظر آیا اور ووٹروں نے گزشتہ انتخابات سے 10 زیادہ مسلم امیدواروں کو یوپی کی 18ویں اسمبلی میں بھیجا۔
گزشتہ انتخابات میں 24 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے، جبکہ اس مرتبہ 34 مسلم امیدواروں کی کامیابی حاصل کی ہے۔ جیتنے والے تمام مسلم امیدواروں کا تعلق سماجوادی پارٹی اتحاد سے ہے۔ دو مسلم امیدواروں کا تعلق جینت چودھری کی آر ایل ڈی، ایک کا تعلق اوم پرکاش راجبھر کی ایس بی ایس پی جبکہ دیگر 31 کا تعلق سماجوادی پارٹی سے ہے۔
یوپی اسمبلی 403 سیٹوں پر مشتمل ہے اور ریاست میں 20 فیصد سے زیادہ مسلم آبادی ہے، جبکہ اس مرتبہ جیتنے والوں میں سے صرف 8.93 فیصد امیدوار ہی مسلمان ہیں۔ منتخب ہونے والے اہم مسلم امیدوار محمد اعظم خان، ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان، جیل میں قید زورآور لیڈر مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری اور ان کے بھتیجے منو انصاری شامل ہیں۔
رامپور سیٹ سے جیل میں قید ایس پی لیڈر اعظم خان نے 55141 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی، یہاں پر بی جے پی کے امیدوار آکاش سکسینہ 76084 ووٹوں کے ساتھ دوسرے مقام پر رہے۔ سور اسمبلی حلقہ سے اعظم کے بیٹے عبداللہ اعظم نے 126162 ووٹ حاصل کیے جبکہ حیدر علی خان عرف حمزہ میاں کو 65059 ووٹ ملے، جنہوں نے اپنا دل (سونے لال) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔
مؤ سیٹ سے مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری نے اوم پرکاش راجبھر کی ایس بی ایس پی (سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی) کے ٹکٹ پر مقابلہ کرتے ہوئے بی جے پی کے اشوک کمار سنگھ کو 38227 ووٹوں سے شکست دی۔ محمد آباد (غازی پور) سیٹ سے سابق رکن اسمبلی صبغت اللہ انصاری کے بیٹے اور مختار انصاری کے بھتیجے صہیب انصاری عرف منو نے سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر لڑتے ہوئے 18759 ووٹوں کے فرق سے بی جے پی کی موجودہ ایم ایل اے الکا رائے کو شکست دی۔
کیرانہ سیٹ پر ایس پی کے ناہید حسن نے بی جے پی امیدوار مریگانکا سنگھ کے 105148 کے مقابلے میں 131035 ووٹ حاصل کر کے بعد جیت حاصل کی۔ نظام آباد (اعظم گڑھ) سیٹ سے ایس پی کے 85 سالہ تجربہ کار لیڈر عالم بدی بی جے پی کے منوج کو 34187 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر دوبارہ منتخب ہوئے۔
میرٹھ کی کٹھور اسمبلی سیٹ پر ایس پی کے شاہد مظور اور بی جے پی کے ستہ ویر سنگھ کے درمیان سخت مقابلہ رہا۔ یہاں شاہد منظور نے محض 2180 ووٹوں کے معمولی فرق سے جیت حاصل کی۔ اس کے علاوہ کندرکی (مرادآباد) سیٹ سے ایس پی ایم پی لیڈر شفیق الرحمان برق کے بیٹے ضیاء الرحمان نے بی جے پی کے کمل کمار کو 43162 ووٹوں سے شکست دی۔
خیال رہے کہ اس مرتبہ ایس پی نے کم تعداد (64) میں مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایسا انہوں نے خود پر لگے ایم وائی یعنی مسلم – یادو کے ٹیگ کو ہٹانے کے لئے کیا تھا۔ اس کے علاوہ بی ایس پی نے 88 مسلمانوں کو میدان ٹکٹ دیا تھا جبکہ کانگریس نے سب سے زیادہ 75 مسلمانوں کو امیدوار بنایا تھا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین) نے بھی 60 سے زیادہ مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔ حتمی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے سماجوادی پارٹی کے اتحاد کو ترجیح دی اور بہت کم تعداد میں وہ بی ایس پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے حق میں گئے۔ تاہم، بی ایس پی اور ایم آئی ایم نے ان چند سیٹوں پر ضرور اس پی امیدواروں کو نقصان پہنچایا جہاں جیت کا فرق بہت کم رہا۔
خیال رہے کہ اتر پردیش کی 403 سیٹوں میں سے 143 سیٹوں پر مسلم ووٹر فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ 73 سیٹوں پر ہار جیت کا فیصلہ صرف مسلمان ہی کرتے ہیں۔ ان نشستوں پر مسلمانوں کی آبادی 35 سے 50 فیصد کے درمیان ہے لیکن نتائج کی بنیاد پر یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس بار انتخابات میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے باوجود بی جے پی کو مسلمانوں کا ووٹ بھی ملا ہے۔
فتحیاب ہونے والے مسلم امیدوار:
امروہہ سے محبوب علی، 71036 ووٹوں سے کامیاب
بہیڑی سے عطاء الرحمن، 3355 ووٹوں سے کامیاب
بیہٹ سے عمر علی خان، 37880 ووٹوں سے کامیاب
بھدوہی سے زاہد، 4885 ووٹوں سے کامیاب
بھوجی پورہ سے اسلام انصاری، 9409 ووٹوں سے کامیاب
بلاری سے محمد فہیم عرفان، 7610 ووٹوں سے کامیاب
ڈومریا گنج سے سیدہ خاتون، 771 ووٹوں سے کامیاب
اسولی سے محمد طاہر خان، 269 ووٹوں سے کامیاب
چمروا سے نصیر احمد خان، 34290 ووٹوں سے کامیاب
گوپال پور سے نفیس احمد، 24307 ووٹوں سے کامیاب
تھانہ بھون سے اشرف علی خان، 10806 ووٹوں سے کامیاب (آر ایل ڈی)
سوار سے محمد عبداللہ اعظم خان، 61103 ووٹوں سے کامیاب
سسامؤ سے حاجی عرفان سولنکی، 12266 ووٹوں سے کامیاب
رام پور سے محمد اعظم خان، 55141 ووٹوں سے کامیاب
پٹیالی سے نادرہ سلطان، 4001 ووٹوں سے کامیاب
نظام آباد سے عالم بدی، 34187 ووٹوں سے کامیاب
مرادآباد دیہات سے محمد ناصر، 56820 ووٹوں سے کامیاب
محمد آباد سے صہیب عرف منو انصاری، 18759 ووٹوں سے کامیاب
مؤ سے عباس انصاری، 38116 ووٹوں سے کامیاب (ایس بی ایس پی)
میرٹھ سے رفیق انصاری، 26065 ووٹوں سے کامیاب
مٹیرا سے ماریہ شاہ، 10428 ووٹوں سے کامیاب
کیرانہ سے ناہید حسن، 25887 ووٹوں سے کامیاب
کندرکی سے ضیاء الرحمن، 43162 ووٹوں سے کامیاب
کٹھور سے شاہد منظور، 2180 ووٹوں سے کامیاب
کانٹھ سے کمال اختر، 43178 ووٹوں سے کامیاب
کانپور کینٹ سے محمد حسن، 19987 ووٹوں سے کامیاب
لکھنؤ ویسٹ سے ارمان خان، 8184 ووٹوں سے کامیاب
نجیب آباد سے تسلیم احمد، 23770 ووٹوں سے کامیاب
رام نگر سے محمد محفوظ قدوائی، 261 ووٹوں سے کامیاب
سہارنپور سے آشو ملک، 0745 ووٹوں سے کامیاب
سنبھل سے اقبال محمود، 41697 ووٹوں سے کامیاب
سکندر پور سے ضیاء الدین رضوی، 11855 ووٹوں سے کامیاب
سوال خاص سے غلام محمد، 9182 ووٹوں سے کامیاب (آر ایل ڈی)
ٹھاکردوارہ سے نواب جان، 19684 ووٹوں سے کامیاب
قومی آواز