پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران یوگی حکومت اور ان کی پالیسیوں کی سخت الفاظ میں تنقید کی، خواتین کے تحفظ، بڑھتی بے روزگاری اور ہندو-مسلم منافرت کو لے کر بھی حکومت پر حملہ کیا۔
اتر پردیش میں پانچ مراحل کے انتخاب ہو چکے ہیں اور دو مرحلہ ابھی باقی ہے۔ چھٹے مرحلے کے لیے انتخابی تشہیر کا عمل یکم مارچ کو انجام پا گیا، اور اب ساتویں و آخری مرحلہ کے لیے سبھی پارٹیوں کے لیڈران اپنی پوری طاقت جھونک رہے ہیں۔ اسی ضمن میں آج کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے مئو میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔ مدھوبن اسمبلی حلقہ کے اندرا گاندھی پی جی کالج میدان میں پرینکا گاندھی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ریاست میں سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا ہے۔ مہنگائی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ مزدوروں کو دِہاڑی کم ملنے لگی ہے۔ کسان کو فصل کی قیمت نہیں ملتی ہے۔ اوپر سے بجلی کا بل بھی بڑھ گیا ہے۔ عوام کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے لیکن حل کرنے کے لیے حکومت کوئی بات نہیں کرتی۔‘‘
پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران یوگی حکومت اور ان کی پالیسیوں کی سخت الفاظ میں تنقید کی۔ خواتین کے تحفظ، بڑھتی بے روزگاری اور ہندو-مسلم منافرت کو لے کر بھی کانگریس جنرل سکریٹری نے ریاستی حکومت پر حملہ کیا۔ بغیر کسی کا نام لیے انھوں نے یہاں تک کہا کہ پاکستان، چین اور جرائم پیشوں پر بلڈوزر چلانے کی بات کرنے والے لوگ اصل مسائل پر بات نہیں کرتے۔ پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ یوگی اسٹیج سے 70 لاکھ روزگار کی جھوٹی یقین دہانی کراتے ہیں اور صرف ذات و مذہب کے نام پر لوگوں کو لڑاتے ہیں۔
جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ریاست میں 12 لاکھ عہدے خالی ہیں جنھیں پُر نہیں کیا جا رہا۔ بی جے پی والے طلبا کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ بی جے پی، سماجوادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی نوجوانوں و خواتین کو گڈھے میں ڈھکیل رہے ہیں۔ حکومت میں لوگوں کو غریب و ناخواندہ رکھنا جاری ہے۔
چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت کی حصولیابیاں شمار کراتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’چھتیس گڑھ میں آوارہ مویشیوں کو روزگار کے مواقع کی شکل میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ دو روپے کلو وہاں گوبر خرید رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس انتخاب میں آپ کو طے کرنا ہے کہ آپ کو کیا چاہیے۔ آپ سبھی کو ریاست کی سمت و رفتار طے کرنی ہے۔ ذات و مذہب سے ہٹ کر ملک کے لیے ووٹ کریں۔ پرینکا گاندھی نے کانگریس کی حکومت بنانے کی بات کہی۔‘‘