مایاوتی نے ایس پی صدر اکھلیش یادو کا نام لئے بغیر الزام لگایا کہ ایس پی کے سربراہ کو لگتا ہے کہ مسلمان ان کی جیب میں ہیں، ان کو ٹکٹ دے یا نہ دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔
امروہہ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی کے ذریعہ سماج کے ہر طبقے کے امیدوار کو ٹکٹ دئیے جانے کا دعوی کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی (ایس پی) پر مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اکھلیش کو لگتا ہے کہ مسلمان ان کی جیب میں ہیں۔
مایاوتی نے ہفتہ کو امروہہ میں عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلم سماج سے سوال کیا کہ ’اترپردیش میں ایس پی کی اقتدار منتقلی اور بی جے پی کی تاج پوشی کے بعد مسلمانوں نے ایس پی کا سب سے زیادہ ساتھ دیا۔ یہ سب کو معلوم ہے۔ لیکن اس کے بدلے میں مسلم سماج کو ایس پی سے کیا ملا؟ مسلم سماج کے لوگوں سے میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ ایس پی نے اترپردیش میں کتنے ٹکٹ ان کے سماج کے لوگوں کو دیئے ہیں‘۔
بی ایس پی امیدوار کے حق میں انتخابی مہم کرنے یہاں پہنچی مایاوتی نے (ایس پی) پر مظفر نگر فسادات کی آڑ میں مغربی اترپردیش کا بھائی چارہ ختم کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا یہ فساد مغربی اترپردیش میں ہوئے فساد کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے ایس پی صدر اکھلیش یادو کا نام لئے بغیر الزام لگایا کہ ایس پی کے سربراہ کو لگتا ہے کہ مسلمان ان کی جیب میں ہیں۔ ان کو ٹکٹ دے یا نہ دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ ’میں اپنے مسلم بھائیوں کو یہ بتانا چاہتی ہوں خاص طور سے سہارنپور ڈویژن کے مسلم بھائیوں کو کہ آپ لوگوں کو اب ایس پی کے سربراہ کو یہ بتا دینا چاہیے کہ مسلم سماج ان کی جیب میں نہیں ہیں۔ وہ اپنے حقوق کے لئے بیدار ہیں، مسلم سماج اسی پارٹی کے حق میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرے گا جو پارٹی مسلم سماج کی جان و مال اور مذہب کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہے اور وہ پارٹی بی ایس پی ہی ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ مظفر نگر فساد میں جاٹوں کے ساتھ ساتھ مسلم سماج کو بھی جان و مال کا بہت نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ مایاوتی نے کہا کہ مظفر نگر، شاملی اور کیرانہ میں کئی سالوں سے بھائی چارہ قائم تھا لیکن ایس پی کی حکومت میں اس بھائی چارے کو مظفر نگر فساد کی آڑ میں ختم کر دیا گیا۔
مایاوتی نے کہا کہ ایس پی حکومت میں مسلم سماج کے لوگوں کو آگے بڑھنے کا موقع دینا چاہئے تھا لیکن انہیں یہ موقع نہیں دیا گیا۔ بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ سہارنپور ڈویژن میں ہی مسلم سماج کے لوگ ایس پی کے دکھ۔ تکلیف میں ہمیشہ ساتھ کھڑے رہے۔ جواب میں جب ٹکٹ دینے کی بات آئی تو ایس پی کے ذریعہ مسلمانوں کو نہ کے برابر ٹکٹ دیئے گئے۔
اس دوران انہوں نے کانگریس کو بھی اپنا ہدف تنقید بنایا اور اسے دلت مخالف قرار دیا۔ مایاوتی نے اترپردیش کے اسمبلی الیکشن میں بی ایس پی کی جانب سے سبھی سماج کے لوگوں کو ٹکٹ دینے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ’کانگریس پارٹی دلت مخالف پارٹی ہے۔ جب کانگریس کا صحیح وقت رہتا ہے تب انہیں نہ خواتین کی یاد آتی ہے نہ ہی دلت، پسماندہ طبقات اور قبائلی طبقات کی یاد آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی ہی واحد پارٹی ہے جس نے سماج کے ہر طبقے کو ٹکٹ دے کر ان کی نمائندگی کو یقینی بنایا ہے۔