مشہور شاعر منور رانا کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے، ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے ان کی گرفتاری پر روک لگانے سے انکار کر دیا
لکھنؤ: اپنے بیانات کی وجہ سے اکثر زیر بحث رہنے والے ملک کے مشہور شاعر منور رانا کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے ان کی گرفتاری پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی درخواست بھی خارج کر دی ہے۔
شاعر منور رانا نے مہارشی والمیکی کا موازنہ طالبان سے کر دیا تھا جس کے ایک طبقہ سے وابستہ افراد مشتعل ہو گئے تھے اور ان کے خلاف حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ امبیڈکر مہاسبھا نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ منور رانا کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
کھنؤ میں اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا اور ساماجک سروکار فاؤنڈیشن نے حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت پیش کرتے ہوئے منور رانا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کے علاوہ ان کے خلاف کئی اور دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
منور رانا نے افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کہا تھا، ’’طالبان اتنے ہی دہشت گرد ہیں جتنے کہ رامائن لکھنے والے والمیکی تھے۔ اگر والمیکی رامائن لکھتے ہیں تو وہ دیوتا بن جاتے ہیں، اس سے پہلے وہ ڈاکو تھے۔ انسان کا کردار بدلتا رہتا ہے۔‘‘
منور رانا مزید کہا تھا کہ چند طالبان یوپی میں بھی موجود ہیں اور یہاں بھی طالبان جیسا کام کیا جا رہا ہے۔ طالبان صرف مسلمان ہی نہیں ہوتے بلکہ ہندو طالبان بھی ہوتے ہیں۔ دہشت گرد کیا صرف مسلمان ہوتے ہیں، ہندو بھی ہوتے ہیں۔ جیسے مہاتما گاندھی سیدھے اور نتھورام گوڈسے طالبانی۔
قومی