بتایا جا رہا ہے کہ مسجد تعمیر کے لیے بننے والے ٹرسٹ میں کل 7 اراکین شامل ہوں گے اور سنی وقف بورڈ کے سربراہ ہی اس ٹرسٹ کے نامزد سربراہ ہوں گے۔
ایودھیا میں ایک طرف عظیم الشان رام مندر تعمیر کرنے کے لیے تیاریاں زوروں پر چل رہی ہیں اور اس کے لیے تشکیل کردہ ’شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر‘ ٹرسٹ کی پہلی میٹنگ 19 فروری کو ہو بھی چکی ہے، اور دوسری طرف ایودھیا میں مسجد تعمیر کے لیے بھی ایک ٹرسٹ بنائے جانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں باضابطہ اعلان 24 فروری کو کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ اس ٹرسٹ کا نام کیا ہوگا اور اس میں کون کون لوگ شامل ہوں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سنی وقف بورڈ کی جانب سے مسجد ٹرسٹ بنائے جانے کا اعلان کیا گیا ہے اور اس کا نام ’انڈو-اسلامک کلچر فاؤنڈیشن‘ ہوگا۔ یہ ٹرسٹ ایودھیا میں مسجد تعمیر کے ساتھ ساتھ اس کے انتظام و انصرام سے متعلق ضروری فیصلے بھی لے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ 24 فروری کو سنی وقف بورڈ کی میٹنگ ہونے والی ہے جس میں ٹرسٹ کے اراکین کے نام پر مہر لگے گی۔ ایسی خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ ٹرسٹ میں مسجد کے تعلق سے ثالثی کرنے والے لوگوں کے علاوہ سنی وقف بورڈ کے اراکین بھی شامل ہوں گے۔
جس طرح کی باتیں سامنے آ رہی ہیں اس کے مطابق مسجد تعمیر کے لیے بننے والے ٹرسٹ میں کل 7 اراکین شامل ہوں گے اور سنی وقف بورڈ کے سربراہ ہی اس ٹرسٹ کے نامزد سربراہ ہوں گے۔ قابل ذکر ہے کہ اس وقت سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی ہیں۔ بہر حال، اس ٹرسٹ کا کام صرف مسجد تعمیر ہی نہیں ہوگا بلکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جو 5 ایکڑ زمین ملے گی اس پر اسپتال، اسکول، اسلامک کلچرل سرگرمیوں کو بڑھانے والے انسٹی ٹیوٹ، لائبریری، پبلک یوٹیلٹی انفراسٹرکچر بنانے سے لے کر دوسری طرح کی سماجی سرگرمیوں کو فروغ دینا بھی ہوگا۔
خصوصی ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ سنی وقف بورڈ کی جانب سے ٹرسٹ کے متعلق خاکہ پوری طرح سے تیار کر لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت کی طرف سے ملنے والی 5 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق لینے کی کوششیں بھی شروع ہو چکی ہیں۔ واضح رہے کہ اتر پردیش کی یوگی کابینہ نے سنی وقف بورڈ کو زمین دینے کی تجویز منظور کر لی ہے۔ ایودھیا کے سوہاول تحصیل واقع دھنّی پور گاؤں میں سنی وقف بورڈ کو زمین دی جائے گی۔ حکومت کے ترجمان سدھارتھ سنگھ نے بتایا تھا کہ 5 ایکڑ زمین کی تجویز پاس ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’ہم نے 3 متبادل مرکزی حکومت کے پاس بھیجے تھے، جس میں سے ایک پر اتفاق ہو گیا ہے۔ مسجد کے لیے دھنّی پور میں زمین دی جائے گی۔‘‘ یہ علاقہ ایودھیا ہیڈکوارٹر سے تقریباً 18 کلو میٹر دور ہے۔
source: QaumiAwaz