فرضی مسائل پر پارلیمنٹ کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے ۔ مرکزی وزیر کا انٹرویو
نئی دہلی ۔ پیگاسیس جاسوسی مسئلہ پر پارلیمنٹ میں احتجاج کرنے والی کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے آج کہا کہ کانگریس پارٹی اقتدار میں رہتے ہوئے جاسوسی کی جیمس بانڈ ہے اور اب وہ فرضی اور جعلی مسائل پر پارلیمنٹ کا وقت ضائع کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کانگریس اور دوسری چند اپوزیشن جماعتوں پر حکومت کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کرنے اور مباحث سے فرار اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حکومت عوام سے درپیش تمام مسائل پر تبادلہ خیال کرنا چاہتی ہے اور انہیں امید ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین تعطل ختم ہوجائیگا اور راجیہ سبھا و لوک سبھا میں کارروائی معمول کے مطابق بحال ہوجائے گی ۔ انہوں نے پارلیمنٹ مانسون اجلاس کی معیاد کو گھٹانے کی اطلاعات کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس طرح کی افواہیں بے بنیاد ہیں اور پارلیمنٹ شیڈول کے مطابق 13 اگسٹ تک جاری رہے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کانگریس اور کچھ دوسری اپوزیشن جماعتیں محض الزامات عائد کرکے فرار اختیار کررہی ہیں اور وہ مباحث کیلئے تیار نہیں ہیں ۔ اپوزیشن کی جانب سے پیگاسیس مسئلہ پر ایوان میں م باحث کے مطالبہ پر انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں فرضی اور جعلی مسائل پر پارلیمنٹ کا وقت ضائع کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر آئی ٹی وزیر نے اس پر ایک بیان دیدیا ہے اور انہیں وضاحت طلب کرنے کا حق ہے ۔ تاہم ایسا کرنے کی بجائے وہ پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی جماعتیں اہم مسائل پر تبادلہ خیال اور مباحث چاہتی ہیں لیکن کانگریس صورتحال کا استحصال کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس رافیل مسئلہ پر بھی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی اور پارلیمنٹ کا وقت ضائع کیا تھا ۔ اس پر حقائق اور سچائی سے سبھی واقف ہیں۔
مسلم خواتین کی طلاق کے واقعات میں 80 فیصد کمی: نقوی
نئی دہلی ۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ جب سے مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے طلاق ثلاثہ کا قانون روبعمل لایا گیا اس وقت سے اب تک طلاق ثلاثہ کے واقعات میں 80 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ طلاق ثلاثہ قانون کے دو سال مکمل ہونے پر منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے وعدوں کی تکمیل کی ہے۔ ایودھیا میں رام مندر کا تنازعہ حل کیا گیا۔ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ختم کردیا گیا۔ اس کے علاوہ ’’محرم قانون‘‘ بھی مودی حکومت نے ختم کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ زائد از 3500 مسلم خواتین نے بغیر محرم کے حج کی سعادت حاصل کی۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے واقعات میں 80 فیصد کمی واقع ہوئی۔ یاد رہے کہ طلاق ثلاثہ کے قانون کا اطلاق یکم اگست 2019 کو کیا گیا تھا۔ اس تقریب سے مرکزی وزیر برائے بہبود خواتین و اطفال سمرتی ایرانی نے بھی خطاب کیا۔ واضح رہے کہ حکومت کے مسلم خواتین کے تحفظ کے قانون کو لیکر مسلم علماء اور خود مسلم خواتین کی بڑی تعداد نے یہ کہہ کر اعتراض کیا تھا کہ حکومت مسلمانوں کے شرعی معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے، لیکنخود کو مسلمان خواتین کا مسیحا بناکر پیش کرنے میں بی جے پی حکومت نے کوئی کسر نہیں چھوڑی جس کا نتیجہ یہ نکلا کے طلاق ثلاثہ کا قانون ایک حقیقت بن گیا۔