مرکز سے پرینکا گاندھی کا سوال ، ’’اندھیر ویکسین پالیسی، چوپٹ راجہ ‘‘کے مترادف
نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے جمعرات کو ملک بھر میں ویکسین کی کمی کی وجہ سے ویکسی نیشن کے مسئلے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حقاقء کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اصل صورتحال یہ ’چوپٹ راجہ کی اندھیر پالیسی‘ کی طرح ہے۔پرینکا گاندھی نے مئی کے مہینے میں ملک کی ویکسین کی گنجائش کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا، ’’ویکسین کی پیداواری صلاحیت، 8.5 کروڑ۔ ویکسین کی پیداوار- 7.94 کروڑ، ویکسین لگائی گئی- 6.1 کروڑ۔‘‘جون کے لئے حکومت کے دعوے کی تفصیلات دیتے ہوئے پرینکا گاندھی نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ ’’ حکومت کا دعویٰ ہے کہ جون میں 12 کروڑ ٹیکے آئیں گے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ کہاں سے آئیں گے؟ کیا دونوں ویکسین کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا ہے؟ ویکسین کا بجٹ 35000 کروڑ کہاں خرچ ہوا؟ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکہ اندازی کی پالیسی ’’اندھیرویکسین پالیسی، چوپٹ راجہ‘‘۔کی طرح ہے ۔پرینکا گاندھی نے ’’ذمہ دار کون ‘‘ مہم کے تحت مرکزی حکومت کو مختلف امور پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ خاص طور پر ملک میں مہلک کورونا وباء سے بچاؤ کیلئے ٹیکہ اندازی پر انہوں نے حکومت سے بارہا کئی سوالات کئے ہیں کہ کس طرح عوام کو ویکسین دی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے عوام یہ سوال کررہے ہیں کہ صورتحال اس حد تک ابتر کیوں ہوگئی ہے کہ ریاستی حکومتوں کو ویکسین کی خریدی کیلئے گلوبل ٹنڈرس طلب کرنے پڑے ہیں ۔ ویکسین کی قیمتوں میں بھی بڑا فرق ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس صورتحال میں حکومت کس طرح دعویٰ کرسکتی ہے کہ جاریہ سال کے ختم تک ہر شہری کو ٹیکہ دیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ تاحال صرف 12 فیصد عوام کو ویکسین کی پہلی ڈوز دی گئی جبکہ 3.4 فیصد کی مکمل ٹیکہ اندازی کی گئی ۔
سیاسیات