امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان دورہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدہ کو لے کر جو خبریں آ رہی ہیں، وہ فکر انگیز ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 24 فروری کو دو روزہ ہندوستانی دورہ پر آنے والے ہیں۔ خبر ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس دورہ کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے بیچ تجارت سے متعلق کئی بڑے سمجھوتے ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس درمیان دونوں ممالک کے لیڈروں کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدہ کو لے کر جو خبریں آ رہی ہیں، وہ ملک کی ایک بہت بڑی آبادی کے لیے فکر انگیز ہے۔ خبر ہے کہ اس دورہ کے دوران مودی حکومت امریکہ کو ڈیری اور پالٹری انڈسٹری میں برآمدگی کی اجازت کے ساتھ بڑی چھوٹ کا اعلان کر سکتی ہے۔
دراصل نیوز ایجنسی رائٹرس کی خبر کے مطابق ہندوستان نے ٹرمپ کے اس دورہ پر ہونے والے ممکنہ ٹریڈ ڈیل کے لیے امریکہ کو اپنی ڈیری اور پالٹری انڈسٹری میں برآمدگی پر بڑی چھوٹ دینے کا آفر دیا ہے۔ ایسے میں اگر مودی حکومت ٹریڈ ڈیل کے لیے ملک کے ڈیری اور پالٹری صنعت کو امریکہ کے لیے کھولنے کا فیصلہ لیتی ہے تو اس کا براہ راست اثر ملک کے 8 کروڑ لوگوں کی ملازمت اور روزی روٹی پر پڑ سکتا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’جن ستّا‘ کی ایک خبر کے مطابق مودی حکومت نے امریکہ کے سامنے ڈیری انڈسٹری میں قدم رکھنے کے لیے 5 فیصد ٹیرف اور کوٹہ کا آفر رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خبر ہے کہ امریکہ کے ڈیری پروڈکٹس کی برآمد کو بھی منظوری دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی خبر ہے کہ مودی حکومت نے امریکہ سے چکن کی برآمد پر بھی ٹیکس چھوٹ کا آفر دیا ہے۔ اب تک چکن پروڈکشن پر 100 فیصد ٹیکس ہے، جسے گھٹا کر 25 فیصد کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہ معاہدہ ہوتا ہے تو ملک کے ڈیری اور پالٹری انڈسٹری پر بہت برا اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 24 فروری کو دو روزہ ہندوستانی دورہ پر آنے والے ہیں۔ خبر ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس دورہ کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے بیچ تجارت سے متعلق کئی بڑے سمجھوتے ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس درمیان دونوں ممالک کے لیڈروں کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدہ کو لے کر جو خبریں آ رہی ہیں، وہ ملک کی ایک بہت بڑی آبادی کے لیے فکر انگیز ہے۔ خبر ہے کہ اس دورہ کے دوران مودی حکومت امریکہ کو ڈیری اور پالٹری انڈسٹری میں برآمدگی کی اجازت کے ساتھ بڑی چھوٹ کا اعلان کر سکتی ہے۔
دراصل نیوز ایجنسی رائٹرس کی خبر کے مطابق ہندوستان نے ٹرمپ کے اس دورہ پر ہونے والے ممکنہ ٹریڈ ڈیل کے لیے امریکہ کو اپنی ڈیری اور پالٹری انڈسٹری میں برآمدگی پر بڑی چھوٹ دینے کا آفر دیا ہے۔ ایسے میں اگر مودی حکومت ٹریڈ ڈیل کے لیے ملک کے ڈیری اور پالٹری صنعت کو امریکہ کے لیے کھولنے کا فیصلہ لیتی ہے تو اس کا براہ راست اثر ملک کے 8 کروڑ لوگوں کی ملازمت اور روزی روٹی پر پڑ سکتا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’جن ستّا‘ کی ایک خبر کے مطابق مودی حکومت نے امریکہ کے سامنے ڈیری انڈسٹری میں قدم رکھنے کے لیے 5 فیصد ٹیرف اور کوٹہ کا آفر رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خبر ہے کہ امریکہ کے ڈیری پروڈکٹس کی برآمد کو بھی منظوری دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی خبر ہے کہ مودی حکومت نے امریکہ سے چکن کی برآمد پر بھی ٹیکس چھوٹ کا آفر دیا ہے۔ اب تک چکن پروڈکشن پر 100 فیصد ٹیکس ہے، جسے گھٹا کر 25 فیصد کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہ معاہدہ ہوتا ہے تو ملک کے ڈیری اور پالٹری انڈسٹری پر بہت برا اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔
دراصل ہندوستان دودھ پروڈکشن کے معاملے میں دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں دودھ پروڈکشن سے 8 کروڑ لوگوں کی روزی روٹی براہ راست جڑی ہوئی ہے، جن میں زیادہ تر دیہی علاقے کے لوگ ہیں۔ ہندوستان میں دودھ پروڈکشن روایتی طریقے سے چھوٹی چھوٹی سطح پر یا کچھ جگہوں پر کو آپریٹو ذریعہ سے ہوتی ہے۔ اسی لیے ہندوستان نے ڈیری پروڈکٹس کی برآمد پر روک لگائی ہوئی ہے، کیونکہ امریکہ کی ڈیری انڈسٹری کافی معیاری ہیں اور ان کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔
ایسے میں اس بات کی پوری امید ہے کہ اگر مودی حکومت اپنے ڈیری اور پالٹری صنعت کو امریکہ کے لیے کھولنے کا فیصلہ کرتی ہے اور امریکہ کو برآمدگی پر کوئی چھوٹ دیتی ہے تو امریکہ کی بڑی بڑی کمپنیاں حاوی ہو جائیں گی اور ان کے سامنے ہمارے چھوٹے کسان اور دودھ پروڈکشن کرنے والے لوگ بری طرح پیچھے ہو جائیں گے۔ حالانکہ کہا جا رہا ہے کہ ابھی تک مودی حکومت اپنے فیصلے پر غور کر رہی ہے اور کچھ بھی ابھی حتمی طور پر طے نہیں ہوا ہے۔
غور طلب ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنے پہلے دورۂ ہند پر آئندہ 24 فروری کو گجرات کے احمد آباد پہنچیں گے۔ اس کے بعد وہ وہاں سے دہلی پہنچیں گے۔ صدر ٹرمپ کے اس دورہ کو لے کر مودی حکومت بڑے پیمانے پر تیاریاں کر رہی ہے۔ وہیں گجرات میں بھی رنگ و روغن کا کام زور و شور سے جاری ہے۔ لیکن اگر خبر کے مطابق دونوں ممالک کے بیچ اس طرح کا کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو ٹرمپ کے دورے سے مودی حکومت سڑکوں کو تو ضرور چمکا دے گی، لیکن کروڑوں لوگوں کی زندگی کو پھیکا کر دے گی۔
source: QaumiAwaz