عمر بڑھنے کے ساتھ ذہن کو ہمیشہ تیز رکھنا چاہتے ہیں تو دوپہر کو کچھ دیر کی نیند یا قیلولہ کو عادت بنالیں۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے جرنل جنرل سائیکاٹری میں شائع اس تحقیق میں 60 سال سے زائد عمر کے 22 سو سے زیادہ صحت مند افراد کی نیند کی عادات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ قیلولہ یا دوپہر کو کچھ دیر سونا سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔
تحقیق میں شامل 1534 افراد دوپہر کو 5 منٹ سے 2 گھنٹے تک قیلولہ کرنے کے عادی تھے جبکہ 680 افراد میں یہ عادت نہیں تھی۔
دونوں گروپس میں رات کی نیند کا دورانیہ اوسطاً ساڑھے 6 گھنٹے تھا۔
محققین نے ان افراد کا دماغی تنزلی (ڈیمینشیا) کا ایک ٹیسٹ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ قیلولہ کرنے والے افراد کو اپنے گردونواح کا زیادہ بہتر شعور ہوتا ہے، زبان کی روزانی اور یاداشت اچھی ہوتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کی نیند سستی و غنودگی کم کرتی ہے جبکہ یاداشت کو منظم کرنے، کچھ سیکھنے، دماغی افعال میں بہتری اور جذباتی استحکام جیسے فوائد فراہم کرتی ہے۔
دماغی کارکردگی کے ٹیسٹوں میں دوپہر کو نیند کے مزے لینے والے افراد نے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
یہ ایک مشاہداتی تحقیق تھی تو اس میں وجہ کا تعین نہیں کیا گیا، مگر محققین کا کہنا تھا کہ نتائج کی کچھ ممکنہ وضاحتیں کی جاسکتی ہیں۔
ایک خیال تو یہ ہے کہ نیند جسم کے مدافعتی ردعمل کو ریگولیٹ کرتی ہے اور دوپہر کی نیند ورم کا ارتقائی ردعمل ہے، یعنی جن افراد کو زیادہ ورم کا سامنا ہوتا ہے، وہ قیلولہ کے زیادہ عادی ہوتے ہیں۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق میں یہ حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا کہ قیلولہ معمر افراد میں ڈیمیشیا کی روک تھام اور دماغی تنزلی کی روک تھام کرسکتا ہے یا نہیں۔
کچھ عرصے قبل جرمنی کی سارلینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سونا یاداشت کو پانچ گنا بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو 45 منٹ تک کی نیند یا قیلولہ معلومات کا ذخیرہ ذہن میں برقرار رکھنے اور اسے دوبارہ یاد کرنے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران دماغی سرگرمیاں نئی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اہمیت رکھتی ہیں اور صرف 45 منٹ کا قیلولہ یاداشت کو پانچ گنا تک بہتر بناتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیوروبائیولوجی آف لرننگ اینڈ میموری میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل امریکن ہیلتھ ان ایجنگ فاﺅنڈیشن کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ عادت دماغ کی عمر بڑھنے سے بچاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر میں ایک گھنٹے تک سونا دماغ کے لیے فائدہ مند ہے تاہم یہ دورانیہ اس سے زیادہ یا کم نہیں ہونا چاہئے ورنہ فائدہ نہیں ہوتا۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ دوپہر میں ایک گھنٹے سونے کے عادی ہوتے ہیں وہ یاداشت، ریاضی کے مختلف سوالات اور دیگر چیزوں کو زیادہ بہتر طریقے سے کرپاتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے مگر دوپہر کو سونے کی عادت ان افعال کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، جبکہ الزائمر یا دیگر امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔