ممبئ: معروف فلم اداکار جگدیپ جعفری کو آج یہاں جنوبی ممبئی کے مجگاوں علاقہ میں واقع رحمت آباد قبرستان میں بعدنمازظہرسپرد خاک کردیاگیا ہے۔ قبرستان میں خواتین سمیت اہل خانہ اور کئی عزیز واقارب موجود تھے۔ کل ہند ادارہ تحفظ حسنیت کے صدر اور حیدری فیڈریشن کے جنرل سکریٹری ذوالفقار زیدی کے مطابق مرحوم مذہبی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے تھے،
محرم کی مجالس میں شریک ہوتے تھے اور 7محرم الحرام سے متواتر اعزاداری میں شریک ہوتے تھے، مغل مسجد اور قیصر باغ کی مجالس میں بھی شریک ہوتے اور سبیلوں پر جاتے اورعطیات بھی دیتے تھے۔ کیونکہ ان کے پرستار جمع ہوجاتت تھے، اس لئے احتیاطاً وہ چہرے پر رومال باندھ لیتے تھے۔
واضح رہےکہ جگدیپ جعفری گزشتہ شب 81 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ انہوں نے 50 کے عشرے میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر فلمی کیریئر شروع کیا اور پھر پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔
جگدیپ جعفری کے پسماندگان میں اہلیہ، تین بیٹے اور بیٹیاں بھی ہیں جبکہ دوبیٹےجاوید جعفری اور نوید جعفری بھی فلموں میں سرگرم ہیں، جبکہ جاوید جعفری نے اداکاری کے بہترین جوہر دکھائے ہیں۔
نوید ٹی وی پر سرگرم ہیں۔جگدیپ جعفری نے 1951 میں بی آرچوپڑہ کی فلم افسانہ سے بطورچائلڈ آرٹسٹ آغاز کیا تھا، اس کے بعد ’ اب دلی دور نہیں، منا، دو بیگھہ زمین اور آرپار‘ میں بھی نظر آ ئے۔ انہوں نے ہندی فلموں میں ہیرو کے رول بھی کئے، جن میں بھابھی، برکھا اور بندیا جیسی فلمیں شامل ہیں۔
سال 1968 میں فلم ’برہمچاری’ سے انہوں نے مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کے درمیان شناخت بنانے میں کامیابی حاصل کی۔ 1975 میں بنی رمیش سپی کی 70ایم ایم فلم شعلے میں انہیں سورما بھوپالی کے کردار نے مزید شہرت دلائی تھی۔حالانکہ یہ پردے پرکچھ دیرکے لئے ہی نظر آئے، لیکن ان کے بھوپالی اندازکو لوگ بھلا نہیں پائے ہیں۔ جگدیپ جعفری ’ہم پنچی ایک ڈال کے‘ نامی فلم کو ہمیشہ یاد کرتے تھے کیونکہ وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے انہیں نجی طور پر انعام دیا تھا۔ انہوں نے400 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔