پروفیسر احرار حسین نے کہا کہ اسکولوں کی گائیڈ لائن میں طلبا کو کتابیں دینے کے حوالے سے بات کی گئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ بچوں کو کتابیں کیسے دیئے جائیں؟
لاک ڈاؤن کا تیسرا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کےبعد تعلیمی اداروں میں داخلے کے لئے بھیڑ یقینی ہے، لہٰذا تعلیمی اداروں کو قبل از وقت لائحہ عمل اور احتیاطی تدابیر کرنے چاہئیں تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار ارجن سنگھ سنٹر فار ڈسٹنس اینڈ اوپن لرننگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے آنریری ڈائریکٹر(اکیڈمک) پروفیسر احرار حسین نےایک پریس ریلیز میں کیا۔
پروفیسر احرار حسین نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور سائنسی اداروں میں داخلے شروع ہوں گے، حالانکہ داخلوں کا طریقہ الگ الگ اداروں میں الگ الگ ہے، کہیں انٹرنس ٹسٹ کے ذریعہ تو کہیں میرٹ کی بنیاد پر داخلے لئےجاتےہیں، تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر اداروں کو چاہیے کہ وہ آن لائن داخلے میرٹ کی بنیاد پر لیں تاکہ سوشل ڈسٹنسنگ باقی رہ سکے۔ ایسا اس لیے کیونکہ لاک ڈاؤن کے بعد بھی صورتحال اچانک سے بہتر نہیں ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : جموں وکشمیر: جماعت اسلامی کے تعلیمی ادارے، مساجد اور یتیم خانے پابندی سے مستثنیٰ قرار
پروفیسر احرار حسین نے کہا کہ اسکولوں کی گائیڈ لائن میں طلبا کو کتابیں دینے کے حوالے سے بات کی گئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ بچوں کو کتابیں کیسے دیئے جائیں؟ وہیں دوسری جانب اسکولوں میں آن لائن تعلیم دیئے جانے کی سمت میں کوششیں ہورہی ہیں حالانکہ اسمیں کئی اہم نقطہ قابل غور ہے جیسے کہ اسکول کے زیادہ تر ٹیچروں کو آن لائن تعلیم کی ٹریننگ نہیں ہے، اس کے علاوہ دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ ای ڈبلیو ایس کے بچے جن کے پاس آن لائن تعلیم کے وسائل جیسے انٹرنیٹ، موبائل، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر نہیں ہیں ایسے بچے کیسے مستفیذ ہوں گے؟ لہذا آن لائن تعلیم کے حوالے سے گائد لائن میں مذکورہ باتیں بھی واضح کی جانی چاہیے،تاکہ ان لائن تعلیمی سسٹم کے نفاذ میں دشواریاں درپیش نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں : کورونا وبا کے درمیان ہندوستان میں مہلک افریقی سوائن فلو کی دستک، 2500 خنزیر ہلاک
پروفیسر احرار حسین نے مزید کہا کہ پرائیویٹ نیم پرائیویٹ و سرکاری اسکولوں میں اوڈ – ایون تعلیمی سسٹم کی طرف توجہ دی جانی چاہئے،تاکہ سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ تعلیمی سلسلہ شروع ہوسکے۔ لہٰذا پہلے مرحلے میں گیارہویں اور بارہویں کی کلاسیز شروع کرائی جائیں۔ اس کے بعد نویں اور دسویں کی کلاسز بھی اوڈ – ایون کی بنیاد پر شروع کرائی جائے کیونکہ طلبا کی تعداد ان کلاسیز میں کافی ہوتی ہے۔ اگر اوڈ ایون نہیں رکھا گیا تو بھیڑ لازمی ہے۔ ایسے میں بچے اسکول کی لائبریری، لیبارٹری اور پارک میں بھی جمع ہوں گے جس سے کہ سوشل ڈسٹنسنگ باقی نہیں رہ سکے گی ۔ لہذا کسی بھی بھیڑ اور افراتفری سے بچنے کیلئے ابھی سے ہی احتیاطی تدابیراور لائحۂ عمل تیار کئے جانےچاہیے، اور ساتھ ہی حکومت کی جانب سے وقتا فوقتاً جاری کئے جارہے ہدایات پر سختی سے عمل کرنا چاہیے۔