سماجوادی پارٹی لیڈر برجیش یادو کا کہنا ہے کہ صوبہ میں بی جے پی کی یوگی حکومت سرکاری محکموں میں برہمنوں کی تقرریاں بہت تیزی کے ساتھ کر رہی ہے اور اناؤ میں سرکاری وکلاء کی تقرری میں یہی دیکھنے کو ملا۔
کھنؤ سے ملحق ضلع اناؤ میں سرکاری وکلاء کی تقرری کو لے کر یوگی حکومت کو تلخ سوالوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اناؤ میں 9 سرکاری وکلا کی تقرری کی گئی ہے اور ان میں سے 8 کا تعلق برہمن ذات سے ہے۔ باقی ایک سرکاری وکیل کا تعلق کائستھ طبقہ سے ہے۔ سماجوادی پارٹی نے اس طرح کے عمل کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سماجوادی پارٹی اس سے پہلے بھی پولس تھانوں میں یکطرفہ راجپوت برادری کے لوگوں کو انچارج بنا دینے اور زیادہ تر اضلاع کی ذمہ داری ایک ہی ذات کے لوگوں کے حوالے کیے جانے کی منشا پر سوال کھڑے کر چکی ہے۔
لکھنؤ کے سماجوادی پارٹی لیڈر نریندر سنگھ کے مطابق بی جے پی حکومت پر الزام لگنا درست ہے کیونکہ اس بات کی پختہ وجہ ہے۔ اکھلیش یادو کے وزیر اعلیٰ رہتے وقت یادووں کی حکومت کہہ کر تشہیر کرنے والی بی جے پی اب جواب دے کہ وہ ایک ہی ذات کے لوگوں کو کیوں توجہ دے رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اکھلیش حکومت کے دور میں میڈیا کا ایک گروپ بھی پوری طاقت سے ان کے خلاف پروپیگنڈا چلا رہا تھا اور اسے چاہیے کہ وہ اب بھی سچ بولے اور لوگوں کے سامنے بی جے پی کی قلعی کھولے۔ سچ تو یہ ہے کہ اکھلیش حکومت پر ذات پات کی سیاست کا الزام لگانے والی بی جے پی خود ذات پات کو فروغ دے رہی ہے۔
سماجوادی پارٹی کے ایک دیگر لیڈر برجیش یادو کا کہنا ہے کہ صوبہ میں بی جے پی کی یوگی حکومت سرکاری محکموں میں برہمنوں کی تقرریاں بہت تیزی کے ساتھ کر رہی ہے۔ اناؤ میں جس طرح سے برہمن وکلاء کو سرکاری وکیل بنایا گیا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے پہلے بھی ایسا ہوا ہے اور خاص کر سرکاری وکیلوں کی تقرری میں برہمنوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ صوبہ کے وزیر قانون برجیش پاٹھک ہیں اور وہ لکھنؤ کے ہی رہنے والے ہیں، یہ بات بھی قابل توجہ ہے۔