دنیا بھر میں کورونا کی وبا ایک ملین سے زائد انسانوں کو بیمار اور تقریباً 60 ہزار کو ہلاک کر چکی ہے۔ پاکستان میں مزدور طبقے کے لاکھوں افراد کے لیے کورونا کی وبا اپنے ساتھ بھوک اور فاقے بھی لائی ہے۔
اکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ شہریوں کی تعداد ہزاروں میں اور ہلاک شدگان کی تعداد درجنوں میں ہو چکی ہے۔ اس وبا کے باعث پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن ہے، جس نے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے غریب مزدور طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں ایسے مزدوروں اور ان کے گھرانوں کی اکثریت کے لیے کورونا وائرس بھوک اور فاقے بھی ساتھ لائی ہے۔ بہت سی سماجی فلاحی تنظیمیں مستحق شہریوں کی مدد کر رہی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسے تمام پاکستانی گھرانوں کے بھوک کے مسائل ختم ہو گئے ہیں۔
یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والوں کی زندگی کا ایک المیہ یہ بھی ہوتا ہے کہ روز کام کریں تو اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پال سکتے ہیں۔ وہ جس دن کام نہ کریں، اس روز ان کی جیب اور پیٹ دونوں خالی رہتے ہیں۔ ایسے پاکستانی مزدور مرد اور زن لاک ڈاؤن کے باعث اپنے گھروں سے باہر نہیں جا سکتے۔ انہیں بھی وائرس سے متاثر ہو جانے کا خوف لاحق رہتا ہے، اس بے یقینی کے ساتھ کہ بھوک لگی تو کھائیں گے کیا؟