متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل کو عدالت سے ضمانت ملی چکی ہے۔ یہ حکم نامہ جمعرات کو دیر سے جیل انتظامیہ تک پہنچا جس کی وجہ سے آج انھیں رہائی ملنی تھی۔ لیکن اس سے پہلے ہی ان پر این ایس اے لگا دیا گیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اشتعال انگیز بیان دینے کے الزام میں اب تک جیل میں بند گورکھپور کے ڈاکٹر کفیل خان پر یوگی حکومت نے ایک بڑی کارروائی کی ہے۔ یو پی پولس اور انتظامیہ نے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف قومی سیکورٹی قانون یعنی این ایس اے کے تحت کارروائی شروع کر دی ہے۔ جمعہ کو ڈاکٹر کفیل خان ضمانت پر جیل سے باہر آنے والے تھے، لیکن ان پر این ایس اے لگائے جانے کے بعد مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق متھرا جیل میں بند کفیل خان کو عدالت سے کچھ دن پہلے ہی ضمانت ملی ہے لیکن حکم نامہ جیل تک پہنچا نہیں تھا جس کی وجہ سے ان کی رہائی نہیں ہو پائی۔ جمعرات کو یہ حکم نامہ تاخیر سے متھرا ضلع جیل میں موصول ہوا اس لیے امید کی جا رہی تھی کہ انھیں جمعہ کو جیل سے آزادی مل جائے گی۔ لیکن پولس نے جس طرح سے ان پر این ایس اے لگا دیا ہے، اب آزادی ممکن نظر نہیں آ رہی۔
متھرا ضلع جیل کے جیلر ارون پانڈے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران 13 فروری کو بتایا تھا کہ ’’کفیل خان کی رِہائی کا حکم دیر شام ملا ہے اس لیے فوری طور پر انھیں جیل سے باہر نہیں نکالا جا سکتا اور جمعہ کی صبح ہی اس سلسلے میں کارروائی ہو سکے گی۔‘‘ جیل سے رہائی کی یہ کارروائی شروع ہوتی، اس سے پہلے ہی ان پر این ایس اے لگا دیا گیا۔ ڈاکٹر کفیل خان کے اہل خانہ اس کارروائی سے کافی پریشان ہیں۔ ان کے وکیل محمد عرفان غازی کا کہنا ہے کہ ’’عدالت کو بتایا گیا کہ کفیل خان کو سیاسی دباؤ میں غلط طریقے سے پھنسایا گیا۔ بحث کے بعد عدالت نے انھیں ضمانت دے دی۔ لیکن این ایس اے لگا کر ایک بار پھر ڈاکٹر کفیل کو پریشان کیا جا رہا ہے۔‘‘