دو تہائی دولت امیر ترین افراد کے قبضے میں چلی جائے گی۔ امیروں اور غریبوں کے مابین شادی کے معاملے کو فروغ دینے کے لیے مہادجیر نے یہ تجویز بھی دے دی کہ اس ضمن میں ملکی مذہبی امور کی وزارت ایک فتویٰ بھی جاری کرے جس میں کہا جائے کہ ‘امیروں کو شادی کے لیے غریب تلاش کرنا چاہییں اور غریب کو شادی کے لیے امیر ساتھی تلاش کرنا چاہیے‘۔
انڈونیشیا میں کچھ سوشل میڈیا صارفین نے وفاقی وزیر کی تجاویز کی تعریف کی لیکن کئی صارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ راسوس سوباکا نامی ایک صارف نے لکھا، ”دیکھتے ہیں کہ کیا وزیر صاحب اپنے بچوں کی شادی کسی دوسری کلاس کے خاندان میں کرنے پر رضامند ہوں گے؟‘‘
وجیہہ نامی ایک خاتون نے لکھا، ”جدید دور کے مسائل کا حل بھی جدید ہونا چاہیے۔‘‘ اندینا ماسنا نامی ایک خاتون نے ملکی صدر کے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا، ” آپ کی کابینہ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے… غربت کم کرنے کے لیے امیر اور غریب کی شادی کے لیے فتویٰ جاری کرنا احمقانہ مشورہ ہے، اس کے لیے کوئی دوسرا لفظ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
source: QaumiAwaz